(ایجنسیز)
مسلمانوں کے قبلہ اول [مسجد اقصیٰ] کے امام اور خطیب اور ممتاز عالم دین علامہ الشیخ عکرمہ صبری کہا ہے کہ دشمن ہم سے فلسطین اور القدس کو چھیننا چاہتا ہے۔ میں پوری مسلم دنیا سے اپیل کرتا ہوں کہ وہ فلسطین اور قبلہ اول بچانے کے لیے اٹھ کھڑی ہو۔
مرکز اطلاعات فلسطین کے مطابق نماز جمعہ سے قبل مسجد اقصیٰ میں تقریر کرتے ہوئے الشیخ صبری نے کہا کہ اسرائیل فوجی تسلط کے ذریعے مسجد اقصیٰ اور پورے فلسطین کو اس کے اصلی باشندوں سے چھیننا چاہتا ہے۔ دنیا بھرمیں امریکیوں کے حامی مسئلہ فلسطین کے تصفیے کی سازشیں کر رہے ہیں۔ ایسے نازک حالات میں میں فلسطینی اتھارٹی سے پرزور مطالبہ کرتا ہوں کہ وہ عالمی دباؤ میں آکر سرزمین اسراء و معراج کا سودا کرنے یا فلسطینیوں کے دیرینہ حقوق میں کسی قسم کا سازباز کرنے سے سختی سے اجتناب کرے، کیونکہ فلسطین کسی ایک فرد یا گروہ کا نہیں بلکہ پوری ڈیڑھ ارب مسلمانوں کا ملک ہے۔ یہ ہمارے عقیدے اور ایمان کا جزو ہے اور اسے ہم کسی صورت بھی کسی دوسرے مذہب کے پیروکاروں کو نہیں دے سکتے ہیں۔
الشیخ عکرمہ صبری کا کہنا تھا کہ بیت المقدس اسیر اور یتیم شہر بن چکا ہے۔ اسرائیلی حکومت اور صہیونیوں کی جانب سے بیت المقدس کا اسلامی تشخص مٹانے کی منظم گھناؤنی سازشیں جاری ہیں۔ امریکی وزیرخارجہ جان کیری کا امن فارمولہ فلسطینیوں کے حقوق کی ضمانت نہیں دے رہا ہے کیونکہ کیری کے فارمولے میں یہودیوں
کو توسیع پسندی کا عمل جاری رکھنے کی اجازت فراہم کی گئی ہے۔ اس کے علاوہ پہلے سے تعمیر شدہ کالونیوں پراسرائیل کا کنٹرول تسلیم کیا گیا ہے۔ اگر فلسطینیوں کو ایسی آزادی دی جا رہی ہے تو اس سے بڑھ کر ہمارے ساتھ کوئی سازش نہیں ہو سکتی۔
الشیخ عکرمہ صبری نے استفسار کیا کہ امریکا اور اس کے حامی ممالک بیت المقدس کا 50 فی صد رقبہ انصاف کے کس تقاضے کے تحت اسرائیل کو دینا چاہتے ہیں۔ ہمارے نزدیک مشرقی اور مغربی بیت المقدس کی تقسیم بھی غیرقانونی اور غیراخلاقی ہے۔ مغربی بیت المقدس پ راسرائیل نے سنہ 1948ء میں فوجی تسلط قائم رکھا ہے اور مشرقی بیت المقدس پر قبضہ سنہ 1967ء کی چھ روزہ عرب اسرائیل جنگ میں کیا گیا۔ فلسطینیوں اور پورے عرب ممالک کا واحد تاریخی اور ثقافتی مرکز کس اعتبار سے یہودیوں اور اسرائیل کی ملکیت قرار دیا جا رہا ہے۔
مسجد اقصیٰ کے امام و خطیب نے بیت المقدس کو عالمی امن فوج کی نگرانی میں دینے کی بھی سخت مخالفت کی۔ انہوں نے کہا کہ کوئی یہ ضمانت دے سکتا ہے کہ عالمی غنڈہ گرد نام نہاد امن فوج کی تعیناتی کے بعد ہمارا قبلہ اول محفوظ ہو جائے گا؟۔ بیت المقدس میں عالمی امن فوج کا مقصد امریکا اور اسرائیل کی فوج ہوگ ی، ہم اس قبضے اور سازش کو کسی قیمت پر قبول نہیں کریں گے۔ فلسطینی اتھارٹی اس طرح کے نام نہاد فارمولے قبول کرتی ہے تو اسے پوری قوم کی طرف سے اس کی ذمہ داری اٹھانا ہوگی اور نتائج کی ذمہ دار بھی فلسطینی اتھارٹی ہو گی۔